Wednesday, December 16, 2009

Listen Live Quran

Monday, December 14, 2009

عاشورہ کا روزہ

اَلحَمدُ لِلہ رَبِ العٰلَمِینَ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ المُرسَلِینَ اَمَّا بَعدُ فَاَعُوذُ بِاللہ مِنَ الشَیطٰنِ الرَّجِیمِ بِسمِ اللہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ حضرت سیدنا ابع درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شفیع المذنبین رحمۃ للعٰلمین ﷺ کا ارشاد دلنشین ہے۔ مَن صَلّٰی علیَّ حین یُصبِحُ عَشرا وَ حِینَ یُمسی عشرا اَدرکتہ شَفَاعَتِی یَومَ القِیَامَۃِ ۔ بحوالہ مجمع الزوائد ج ۱۰ ص۱۶۳ جس نے مجھے پر صبح و شام دس دس مرتبہ درود پاک پڑھا وہ قیامت کے دن میری شفاعت کو پائے گا۔ فضائل محرم الحرام اسلامی سال ماہ محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے۔ یہ بہت ہی عظمت و برکت والا مہینہ ہے جو ہمیں صبر و ایثار کا درس ہے۔ اس ماہِ مبارک میں عبادت کرنے اور روزہ رکھنے کے بارے میں متعدد فضائل وارد ہوئے ہیں نیز اسی ماہ یومِ عاشورہ جو اپنی خصوصیات میں ممتاز ہے۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اکرم، نور مجسم، شاہ بنی آدم ﷺ فرماتے ہیں رمضان کے بعد محرم کا روزہ افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز رات کے نوافل ہیں۔ صحیح مسلم ،ص۵۹۱ طبیبوں کے طبیب، اللہ کے حبیب ﷺ کا فرمان ہے محرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کے روزوں کے برابر ہے۔ عاشورہ کو واقع ہونے والے ۲۵ اھم واقعات دس محرم الحرام عاشورہ کے روز حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن پیدا کیا گیا۔ اسی دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا۔ اسی دن عرش ۔کرسی۔آسمان ۔ زمین ۔سورج۔چاند ۔ستارے۔ اور جنت پیدا کیے گیے۔ اسی دن حضرت سیّدنا ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن انہیں آگ سے نجات ملی، اسی دن حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام اور آپ کی اُمت کو نجات ملی اور فرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا، اسی دن حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام پیدا کیے گئے۔ اسی دن آسمانوں کی طرف اُٹھایا گیا۔اسی دن حضرت سیّدنا نوح علیہ السلام کی کشتی کوہِ جُودی پر ٹھہری۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملک عظیم عطا کیا گیا ۔ اسی دن حضرت سیدنا یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے۔ اسی دن حضرت سیدنا یعقوب علیہ السلام کی بینائی کا ضعف دور ہوا۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام گہرے کنویں سے نکالے گئے ۔اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کی تکیف رفع کی گئی آسمان سے زمین پر سب سے پہلی بارش نازل کی گئی۔ اسی دن کا روزہ اُمتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کا روزہ رمضان المبارک سے پہلے فرض تھا پھر منسوخ کر دیا گیا۔بحوالہ مکاشفۃ القلوب ،ص ۶۵۰۔ امام الہمام، امام عالیمقام، امام عرش مقام، امام تشنہ کام سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو مع شہزادگان و رفقاء تین دن بھوکا رکھنے کے بعد اسی عاشورہ کے روز دشتِکربلا میں انتہائی سفاکی کے ساتھ شہید کیا گیا۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کے نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور دو جہاں کے تاجور سلطانِ بحروبر ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عاشورہ کے دن اپنے بال بچوں کے کھانے پینے میں خوب زیادہ فراخی اور کشادگی کرے گا یعنی زیادہ کھانا تیار کروا کر خوب پیٹ بھر کر کھلائے گا اللہ تعالیٰ سال بھر اس کے رزق میں وُسعت اور خیر و برکت عطا فرمائے گا۔ بحوالہ مَا ثَبَتَ مِنَاالسُّنۃِ ، شھر المحرم ، ص۱۷ سارا سال امراض سے حفاظت مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعمیی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محرم کی نویں اور دسویں کو روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا۔ بال بچوں کیلئے دسویں محرم کیلئے اچھے اچھے کھانے پکائے تو انشاءاللہ تعالٰی سال بھر گھر میں برکت رہے گی۔ بہتر یہ ہے کہ کِھچڑا پکا کر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے بہت مجرّب یعنی مؤثر و آزمودہ ہے۔ اسی تاریخ یعنی ۱۰ محرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال انشاءاللہ تعالٰی بیماریوں سے اَمن میں رہے گا کیونکہ اس دن آب زمزم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔ بحوالہ روح البیان، ج۴ ، ص ۱۳۲ سرور کائنات شاہ موجودات ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص یومِ عاشورہ اِثمد سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اس کی آنکھون میں لگائے تو اس کی آنکھیں کبھی بھی نہ دُکھیں گی۔ بحوالہ شعب الایمان ،ج ۳ ،ص ۳۶۷ عاشورہ کی خیرات کی برکات عاشورہ کے روز ملک رے میں قاضی صاحب کے پاس ایک سائل آکر عرض گزار ہوا میں ایک بہت ہی ناداروعیال ہوں آپ کو یوم عاشورہ کا واسطہ میرے لیے دو سیر روٹی ، پانچ سیر گوشت اور دس درہم کا انتظام فرما دیجئے، اللہ تعالٰی آپ کی عزت میں برکت دے۔ قاضی صاحب نے کہا ظہر کے بعد آنا ۔ فقیر ظہر کے بعد آیا تو کہا عصر کے بعد آنا۔ وہ عصر کے بعد آیا تب بھی کچھ نہیں دیا خالی ہاتھ ہی ٹرخا دیا فقیر کا دل ٹوٹ گیا ۔ وہ رنجیدہ رنجیدہ ایک نصرانی کے پاس پہنچا اور اس سے کہا آج کے مقدس دن کے صدقے مجھے کچھ دیدو۔ اس نے پوچھا آج کون سا دن ہے؟ جواب دیا آج یوم عاشورہ ہے۔ یہ کہنے کے بعد عاشورہ کے کچھ فضائل بیان کیے۔ اس نے سن کر کہا آپ نے بہت عظمت والے دن کا واسطہ دیا ہے اپنی ضرورت بیان کیجئے۔ سائل نے اس سے بھی وہی کچھ مانگا۔ اس آدمی نے دس بوریاں گیہوں، سو سیر گوشت اور بیس دِرہم پیش کرتے ہوئے کہا یہ آپ کے اہل و عیال کے لیے زندگی بھر ہر ماہ اس دن کی فضیلت و حرمت کے صدقے مقرّر ہے۔ رات کو قاضی صاحب نے یہ خواب دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے نظر اُٹھا کر دیکھ جب اس نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عالیشان محل نظر آئے، ایک چاندی اور سونے کی اینٹوں کا اور دوسرا سرخ یاقوت کا تھا قاضی نے پوچھا یہ کس کے ہیں جواب ملا اگر تم سائل کی ضرورت پوری کر دیتے تو تمہیں ملتے مگر چونکہ تم نے اسے دھکے کھلانے کے باوجوداسے کچھ نہیں دیا اس لیے اب یہ دونوں محل فلاں نصرانی کیلئے ہیں قاضی جب بیدار ہوا تو بہت پریشان ہوا۔ صبح ہوئی تو نصرانی کے پاس گئے اور اس سے دریافت کیا کے کل تم نے کون سی نیکی کی ہے۔ اس نے پوچھا کے آپ کو کیسے معلوم ہوا؟ قاضٰی صاحب نے اپنا خواب بیان کیا، اور پیشکش کی کہ مجھے اپنی کل کی نیکی ایک لاکھ درہم کے بدلے بیچ دو۔ نصرانی نے کہا میں روئے زمین کی ساری دولت لے کر بھی اسے فروخت نہیں کروں گا ، ربُّ العزّت جلاجلالہ کی رحمت و عنائت بہت خوب ہے۔ لیجئے میں مسلمان ہوتا ہوں یہ کہہ کر اس اس نے پڑھا اَشھَدُان لّا اِلٰہَ اِلّااللہُ وَ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدا عبدُہ وَرَسُولُہ میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور گواہی دیتا ہوں محمد اس کے خاص بندے ہیں اور اس کے رسول ہیں بحوالہ روض الریاحین ، ص ۱۵۲ شب عاشورہ کی نفل نماز عاشورہ کی رات میں چار رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار اور سورہ اخلاص تین تین بار پڑھے اور نماز سے فارغ ہو کر ایک سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔ گناہوں سے پاک ہو گا اور بہشت میں بے انتہا نعمتیں ملیں گی۔ بحوالہ جنتی زیور ، ص ۱۵۷ عاشورہ کے روزے کے ۴ فضائل حضرت سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد گرامی ہے کہ رسول اللہ جب مدینہ میں تشریف لائے ، یہود کو عاشورہ کے دن روزہ دار پایا تو ارشادفرمایا ، یہ کیا دن ہے کہ تم اس میں روزہ رکھتے ہو۔ عرض کی گئی یہ عظمت والا دن ہے کہ اسمیں موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تعالٰی نے نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق کیا۔ لہٰذہ موسیٰ علیہ السلام نے اس دن بطور شکرانہ اس دن کا روزہ رکھا ، تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں۔ یہ سن کے آپﷺ نے ارشاد فرمایا، موسیٰ علیہ السلام کی موافقت کرنے میں بہ نسبت تمہارے زیادہ حق دار اور زیادہ قریب ہیں۔ تو سرکار ﷺ نے خود بھی روزہ رکھا اور اِس کا حکم بھی فرمایا۔ بحوالہ صحیحُ البُخاری، ج ۱، ص۶۵۶ حضرت سیّدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے سلطانِ دو جہاں، شہنشاہِ کون و مکاں، رحمت عالمیان ﷺ کو کسی دن کے روزے کو اور دن پر فضیلت دے کر جستجو فرماتے نہیں دیکھا مگر یہ کہ عاشورہ کا دن اور یہ کہ رمضان کا مہینہ۔ بحوالہ صحیحُ البُخاری، ج ۱، ص ۶۵۷ تاجدارِ رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا، یوم عاشورہ کا روزہ رکھو اور اس میں یہودی کی مخالفت کرو ، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔ بحوالہ مسند امام احمد، ج ۱، ص ۵۱۸ ۔ یعنی عاشورہ کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں یا گیارویں محرم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ۔ مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔بحوالہ صحیح مسلِم ، ص ۵۹۰ دعا ؤں کا طالب فقیرِ اہلسنت ابو الغوث عطاری غفرلہ الباری abu_ul_ghouse@yahoo.com

حق آن لائن کے وزٹرز