Thursday, November 26, 2009

اعلٰی حضرت کا سفر مدینہ

Sare Madina

کنز النساء

kanzul Nisa

جماعت اسلامی اور شیعہ مذہب

Jmaeteislami Oru Shia Mazhab

برتھ کنٹرول از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العایہ

Birth Controla

بڑا بھائی از علامہ اکمل عطاری

Bara bhai

بادب جانور بے ادب وہابی از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالیہ

Baa Adab Janwar-Bayadabwahabi

الواہبیت از مولانا ضیاء اللہ قادری سیالکوٹی رحمۃ اللہ

AlWahabiyat

آداب مرشد کامل

Adab-e-Murshid-e-Kamil

اعلٰحضرت پر 150 اعتراضات کا جواب

AalahazratPar150EtrazatKayJawabat

گیارھویں اولیاء و علماء کی نظر میں از مفتی محمد فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالی ہ

11 Oliya or Ulma Ki Nazar Mian

شام کربلا از مفتی محمد شفیع اکاڑوی رحمۃ اللہ

Sham e Karbla

شرح خدائق بخشش

SharhaHadayqeBakhshish

سنی بیاض (اہلسنت پر اعتراضات کے جواب ) از انیس احمد نوری دامت برکاتہم العالیہ

SunniBiyaz

تعارف علماء دیوبند از علامہ محمد شفیع اکاڑوی رحمۃ اللہ

TaarufUlmaeDeoband

تحفہ شادی معہ امراض و علاج

tuhfa shadi

زیارت قبور تحقیقی جائزہ

Ziarte Qaboor Thaqiqi Jaeza

دیوبندی امام کے پیچھے نماز از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالیہ

Db Imam Ky Pechey Namz

فتنہ طاہریہ از مفتی محبوب رضا خان القادری دامت برکاتہم العالیہ

fitna-e-tahria

حقائو نامہ دارلعلوم دیو بند از علامہ کوکب نورانی دامت برکاتہم العالیہ

Haqaeqnam D

حقیقت نور محمدی ﷺ از علامہ مفتی سید محمد مدنی اشرفی جیلانی دامت برکاتہم العالیہ

Haqiqat e Noor Mohamddi

ہم کو امیر اہلسنت سے پیا ر ہے (الحمد اللہ )۔

Hum Ko Ameer Ahlsunt Sey Piyar Hey

ارشاداتِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ

Irshadat e Ala Hazrat

معاشرے کے ناسور

mashre k nasoor

رسول اللہ ﷺ نے منافق کی نماز جنازہ کیوں پڑھی ؟ از علامہ طفر عطاری

Munafiq Ki Nmaze Janaza

اولیاء اللہ کی نذر و نیاز از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالیہ

Olia Ki Nazar Niaz

اولیاء اللہ کی نذر و نیاز از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالیہ

Olia Ki Nazar Niaz

اولیاء اللہ کی نذر و نیاز از مفتی فیض احمد اویسی دامت برکاتہم العالیہ

Olia Ki Nazar Niaz

صلوۃ و سلام پر اعتراض آخر کیوں از مولانا آصف جلالی دامت برکاتہم العالیہ

Salto Salam Per Itraz Kion

سرکار ﷺکے قافلے از مفتی محمد اکمل عطاری دامت برکاتہم العالیہ

Sarkar ke qafley

اصحابہ کا طریقہ وسیلیہ از مفتی فیض احمد اویسی برکاتہم العالیہ

Wasela Tareqa e Ashaba

Monday, November 23, 2009

بحث تقلید حصہ اول

الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی سید المرسلین وخاتم النبیین وعلی آلہ و اصحابہ اجمین وعلی آئمۃ المسلمین۔

بحث تقلید(پارٹ 1)

یاد رہے کہ تقلید کہ دو معنی ہیں۔ لغوی اور شرعی

لغوی معنی ہیں ہار یا پٹا ڈالنا

شرعی معنی ہیں

التقلیدُ اتّباع الرجل غیرہ فیما سمعہ یقول اوفی فعلہ علی زعم انّہ محقٌ بلا نظر فی الدلیل (نورالانوار)

ترجمہ: کسی کا اپنے غیر کی اطاعت کرنا اس میں جو اسکو کہتے ہوئے یا کرتے ہوئے سن لے یہ سمجھ کر کہ وہ اہل تحقیق میں سے ھے بغیر دلیل میں نظر کیے۔

نور الانوار کی اس تعریف سے معلوم ہوا کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے کو تقلید نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ ان کا ہر قول و فعل دلیل شرعی ھے اور تقلید میں دلیل شرعی کو نہیں دیکھا جاتا، مثال دے کر سمجھانے کی سعی کرتاہوں

حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک وقت میں چار سے زائد نکاح رکھے اب اگر کوئی کہے کہ میں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقلد ہوں تب بھی چار سے زائد نکاح ایک وقت میں نہیں رکھ سکتا

اسی طرح

حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تہجد کی نماز فرض تھی جیسا کہ تفاسیر میں موجود ہے

اگر اب کوئی کہے کہ میں حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقلد ہوں تو اب اس پر تہجد فرض تو نہ ہوئی نہ۔

امیدہے آپ سمجھ گئے ھوں گے (عقلمنداں را اشارہ کافی است)

تقلید دو طرح کی ہے۔ تقلید شرعی اور غیر شرعی۔ تقلید شرعی تو شریعت کے احکام میں کسی کی پیروی کرنے کو کہتے ہیں۔ جیسا کہ روزے ، نماز ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ کے مسائل میں آئمہ دین کی اطاعت کی جاتی ہے اور تقلید غیر شرعی دنیاوی باتوں میں کسی کی پیروی کرنا ہے جیسے طبیب لوگ علم طب میں بو علی سینا کی، اور نحوی لوگ سیبویہ اور خلیل نحوی کی پیروی کرتے ہیں اسی طرح ہر پیشہ ور اپنے پیشہ میں اس فن کے ماہرین کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ تقلید دنیاوی ہے۔

تقلید غیر شرعی اگر شریعت کے خلاف میں ہے شرع سے ٹکراتی ہے تو حرام ہے اگر خلاف اسلام نہیں تو جائز ہے اور طبیب لوگ جو طبی مسائل میں بو علی سینا کی پیروی کریں جو مخالف اسلام نہ ہوتو جائز ہے اور بوڑھی عورتیں اپنے باپ دادا کی ایجاد کی ہوئی شادی غمی کی ان رسموں کی پابندی کریں جو خلاف شرع ہوں تو حرام ہے جن پر کہ آیات قرآنی وارد ہوئی ہیں مثلا:

وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنۡ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ہَوٰىہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًا (الکھف، آیت28)

ترجمہ: اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا ۔

وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ لِتُشْرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَا ؕ (العنکبوت ، آیت 8)

ترجمہ: اور اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہا نہ مان۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ قَالُوۡا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَلَوْ کَانَ اٰبَآؤُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ شَیۡئًا وَّلَا یَہۡتَدُوۡنَ (البقرۃ ، آیت 170)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جائے اللّٰہ کے اتارے پر چلو تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت۔

ان میں اور ان جیسی آیتوں میں اسی تقلید کی برائی فرمائی گئی ہے جو شریعت کے مقابلہ میں جاہل باپ دادا کے حرام کاموں میں کی جائے کہ چونکہ ہمارے باپ دادا ایسا کرتے تھے ہم بھی ایسا کریں گے چاہے یہ کام جائز ہو یا نا جائز۔ یہ آیات تقلیدِ غیر شرعی کی حرام ۡقسم کے متعلق ہیں۔ رہی شرعی تقلید اور آئمہ دین کی اطاعت ، اس سے ان آیات کا کوئی تعلق نہیں ان آیات سے تقلید آئمہ کو شرک یا حرام کہنا محض بے دینی ہے۔ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے۔

کن مسائل میں تقلید کی جاتی ہے کن میں نہیں

(1) عقائد

(2) وہ احکام جو صراحتہ قرآن یا حدیث سے ثابت ہوں اجتہاد کو ان میں دخل نہ ہو۔

(3) وہ احکام جو ۡقرآن یا حدیث سے استنباط و اجتہاد کرکے نکالے جائیں ۔

1۔عقائد میں کسی کی تقلید جائز نہیں ۔ تفسیر روح البیان میں ہے کہ " اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ توحید و رسالت وغیرہ تم نے کیسے مانی تو یہ نہ کہا جائے گا کہحضرت امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہکے فرمانے سے یا فقہ اکبر سے

2۔ نیز تفسیر کبیر میں اس آیت فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللہِ (سورہ توبۃ: آیت 6) کے تحت ہے کہ صریح احکام میں بھی کسی کی تقلید جائز نہیں ۔ مثلا پانچ نمازیں ، نما ز کی رکعتیں ، تیس روزے وغیرہ جن کا ثبوت نص سے ثابت ہے اس لیے یہ نہیں کہا جائے گا کے پانچ نمازیں اس لیے ہیں یا روزے ایک ماہ کے اس لیے ہیں کہ امام اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا فقہ اکبر میں لکھا ہے بلکہ اس کے لیے قرآن و حدیث سے دلائل دیئے جائیں گے۔

3۔ جو مسائل قرآن و حدیث یا اجماع اُمت سے اجتہاد و استنباط کر کے نکالے جائیں گے ان میں غیر مجتہد پر تقلید کرنا واجب ہے۔ مسائل کی جو تقسیم ذکر کی ہے اور بتایاہے کے کون سے مسائل تقلیدیہ ہیں اور کون سے نہیں اگر ان کو سمجھ لیا جائے تو مسئلہ ہی حل ہو جائےبعض موقعہ پر غیر مقلد اعتراض کرتے ہیں کہ مقلد کو حق نہیں کہ دلائل سے مسائل نکالے پھر تم نماز روزے کے لیے قرآن سے یا احادیث سے دلائل کیوں دیتے ہو تو اس کا جواب بھی اس امر سے آگیا کہ نماز روزہ کی فرضیت تقلیدی مسائل سے نہیں ۔

تقلید واجب ہے اور کس پہ نہیں

مکلّف مسلمان دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک مجتہد(مقلَّد)۔دوسرا غیر مجتہد(مقلِّد)۔مجتہد وہ ہے جس میں اس قدر علمی لیاقت اور قابلیت ہو کہ قرآنی اشارات و رموز سمجھ سکے اور کلام کے مقصدکو پہچان سکےاس سے مسائل نکال سکے۔ ناسخ و منسوخ کا پورا علم جانتا ہو ۔ علمِ صرف و نحو و بلاغت وغیرہ میں اس کو پوری مہارت حاصل ہو۔ احکام کی تمام آیتوں اور احادیث پر اس کی نظر ہو۔اس کے علاوہ ذکی اور خوش فہم ہو (تفسیراتِ احمدیہ)۔ جو اس درجہ پر نہ پہنچا ہو وہ غیر مجتہد(مقلِّد) ہے۔

اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ کیا ہر شخص اتنی خوبیوں کا مالک ہوتا ہےیہاں تک کے ہر عالم دین بھی اس پائے کا نہیں ہوتا۔ غیر مجتہد پر تقلید ضروری ہے۔ مجتہد کے لیے تقلید منع۔

تقلید واجب ہونے کے دلائل

دلائل سے پہلے واضح کر تا چلوں کہ ایک تقلیدِ مطلق ہوتی ہے اور ایک تقلیدِ شخصی

اور دونوں کے ثبوت قرآنی آیات ، احادیث صحیحہ ، اجماع اُمت اور اقوالِ مفسرین سے میں موجود ہیں

تقلیدِ مطلق پر دلائل

اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۬ۙ۬ (سورۃ الفاتحۃ )

ترجمہ: ہم کو سیدھا راستہ چلا۔۔۔٫٫٫٫ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا

اس آیت سے معلوم ہوا کہ صراط مستقیم وہی ہے جس پر اللہ عزّوجل کے نیک بندے چلے ہوں اور تمام مفسرین ، محدثین ، فقہا، اولیا اللہ ، اللہ کے نیک بندے ہیں وہ سب ہی مقلد گزرے ہیں لہٰذا تقلید ہی سیدھا راستہ ہوا۔ اور جس بخاری کا درجہ قرآن کہ بعد تمام کتابوں سے اعلٰی ھے اس کے لکھنے والے امام اسمائیل بخاری علیہ رحمۃ اللہ الباری بھی بعض مسائل میں امام شافعی رضی اللہ عنہ کے مقلِّد ہیں ۔ کوئی بھی محدث، ولی غیر مقلِّد نہ گزرا

فَسْـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکْرِ اِنۡ کُنۡتُمْ لَا تَعْلَمُوۡنَ (النحل ، 43)

ترجمہ: تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو شخص جس مسئلہ کو نہیں جانتا وہ علم سے دریافت کرے۔ وہ اجتہادی مسائل جن کے نکانے کی ہم میں طاقت نہ ہو۔ مجتہدین سے دریافت کیے جائیں۔

وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوۡنَ لِیَنۡفِرُوۡا کَآفَّۃً ؕ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ وَلِیُنۡذِرُوۡا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوۡۤا اِلَیۡہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوۡنَ (سورۃ التوبۃ ، 122)

ترجمہ: اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں تو کیوں نہ ہو ا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں

اس آیت سے اَظھرُ مِنَ الشَّمس بات ثابت ہو رہی ہے کہ ہر اُمتی مجتھد نہیں ہوتا اسی لیے تو اللہ عزّوجل نے فرمایا ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے جو علم سیکھے اور اپنی قوم کو سکھائے


اقوالِ مفسرین سے

دارمی میں بابُ الاقتداء بالعلماء میں ہے کے خبر دی ہم کو یعلٰی نے انہوں نے کہا کہ مجھ سے کہا عبدالملک نے عطا سے روایت کی کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے میں سے امر والوں کی۔ فرمایا عطا نے کہ اولوالامر علم اور فقہ والے حضرات ہیں۔

تقلید شخصی پر دلائل

مشکوٰۃ کتابُ الامارۃ میں بحوالہ مسلم ہے کہ حضور نبئ اکرم نے ارشاد فرمایا۔

" جو تمھارے پاس آئے حالانکہ تم ایک شخص کی اطاعت پر متفق ہو اور وہ آنے والا شخص چاہتا ہو کہ تمھاری لاٹھی توڑ دے اور تمھاری جماعت کو متفرق کر دے تو اس کو قتل کر دو۔"

مشکوٰۃ کتابُ الامارۃ افضل اوّل میں ہے۔

"جو مر جائے اس حال میں کے گلے میں کسی کی بیعت نہ ہو۔ وہ جہالت کی موت مرا۔"

قرآن میں ہے۔

وَمَنۡ یُّشَاقِقِ الرَّسُوۡلَ مِنۡۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیۡرَ سَبِیۡلِ الْمُؤْمِنِیۡنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ ؕ وَسَآءَتْ مَصِیۡرًا (سورۃ النساء ، 115)

ترجمہ: اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی

اس سے معلوم ہوا کے جو راستہ مسلمانوں کا ہو اس کو اختیار کرنا فرض ہے اور تقلید پر سب مسلمانوں کا اجماع ہے۔

مشکوٰۃ باب الاعتصام بالکتاب و السنّہ میں ہے۔

بڑے گروہ کی پیروی کرو کیونکہ جو سواد اعظم(بڑی جماعت) سے علیحدہ رہا وہ علیحدہ کر کے جہنم میں بیجھا جائے گا۔


دعاؤں کا طالب

فقیر اہلسنت ابوالغوث عطاری غفرلہ الباری

(پارٹ ۲ میں تقلید پر اعتراضات کے جوا ب بیان کئے جائیں گے انشاءاللہ عزّوجل)

حق آن لائن کے وزٹرز